قبیلہ پائی خیل کی قدیمی قیام گاہ کی چند تصاویر....



تاریخ نیازی قبائل کتاب کے مطابق قبیلہ پائی خیل بھی اپنے دیگر ہم قوم قبائل کے ساتھ ہجرت کرکے سرہنگ کے مقام پر آیا جو کہ سلطان خیل کا آجکل مقام منڈی مویشیاں ہے. اسکا قدیمی نام سرہنگ میدان تھا یہاں سے کچھ قبائل افغانستان واپس چلے گئے ایک قبیلہ کوہاٹ چلا گیا جو کہ آجکل ہنگو میں آباد ہے. تاریخ نیازی قبائل کتاب کے مطابق پائی خیلوں کی پہلی آبادی موجودہ پائی خیل ریلوے اسٹیشن کے بلکل مشرق میں ماشوماں (اس جگہ پر کسی کم سن بچوں کا مزار ہے جسکی کوئی معلومات نہیں مل سکیں) والی جگہ پر تھی بعدازاں تاجہ خیلوں سے ایک لڑائی میں شکست کے بعد یہ دامن پہاڑ میں چغزہ (لوکیشن کی درست معلومات دستیاب نہیں) کے مقام پر آباد ہوئے پھر وہاں سے اٹھ کر بن حافظ جی چلے گئے وہ بھی راس نہ آئی پھر وہاں سے بھی اٹھ کر موجودہ گولیوالی خوشاب میں اپنے بھائی بندوں گولا خان بن سعداللہ (پائی بوری سلطان اور ڈوڈہ چار بھائی تھے ڈوڈہ کا اصل نام سعداللہ تھا) کے پاس چلے گئے. مگر پھر وہاں سے تین چوتھائی حصہ نے واپس اپنے قدیم کھنڈرات کو جو کہ لعل شاہ کے پاس تھے آباد کئے . آج بھی پائی خیلوں کا ایک چوتھائی حصہ گولیوالی میں آباد ہے.
١٨٢٠ کے لگ بھگ پائی خیلوں کی موشانیوں کی ایک شاخ موندی خیلوں(ٹھٹھی اور جانو خیل کے پٹھان) سے پہاڑی نالے چٹہ کے پاس جنگ ہوئی جس میں پائی خیل غالب آئے. پھر پائی خیل اس جگہ سے نقل مکانی کرکے موجودہ آبادی والی جگہ پر آباد ہوئے. اس جگہ پر قریباً ڈیرھ دو سو سال سے آباد ہیں....

زیر نظر تصاویر کا محل وقوع؛
یہ جگہ موجودہ پائی خیل شہر سے اوپر مشرق میں قبرستان سے اوپر دامن پہاڑ کے ساتھ واقع ہے. اس جگہ کے نزدیک ایک ولی اللہ لعل شاہ (رح) کا مزار بھی ہے (اس مزار میں مدفون ہستی بارے کوئی معلومات نہیں مل سکیں).جس کے قریب سے قدرتی چشمہ جسے پشتو میں ویال بھی کہا جاتا ہے اور آج بھی ویال کہتے ہیں وہ گزرتا ہے جبکہ ساتھ ہی ایک روکوہی نالہ زلووچ بھی گزرتا ہے. . اس مزار سے قدرے شمال میں بلکل پہاڑ کی دامن کے ساتھ جگہ واقع ہے گھروں کے آثار چند عشرے قبل تک تھے مگر اب کسی نے اس جگہ کو ہموار کردیا ہے اور کچھ تعمیرات بھی کی ہے البتہ ساتھ واقع قبرستان کے آثار ابھی واضح ہیں جبکہ دو قبور کے گرد پتھروں کی پست قامت چاردیواری بھی ہے جو کہ قدیمی معلوم ہوتی ہے ان قبور کے بارے میں بھی کوئی معلومات دستیاب نہیں.. ایک اندازے کے مطابق وہاں قریباً چالیس کے قریب قبور ہیں جن میں سے دو خواتین کی بھی ہیں (رواج ہے کہ مرد کی قبر میں دو پتھر ایک سر کی طرف جبکہ دوسرا پاؤں کی جانب گاڑا جاتا ہے جبکہ عورت کیلئے تین پتھر گاڑے جاتے ہیں ایک مزید قبر کے درمیان میں).... واللہ اعلم بالصواب

سرہنگ نیازی


















Comments

Popular posts from this blog