Posts

Showing posts from February, 2020
Image
مروتو کسرانو میں نیازی قوم کا ذکر۔ میری پچھلی پوسٹ جو کہ رباب پر تھی اس پر میرے ایک کرم فرما جناب علی خان صاحب نے پشتو شاعری کے کچھ نایاب اور دلچسپ نمونے اسکرین شارٹ کی صورت میں کمنٹس کئے ۔ جب میں نے وہ منظوم کلام دیکھا تو حیرت کی انتہا نہ رہی کیونکہ میرے پاس موجود تاریخی کتب میں کسرانو( پشتو رزمیہ شاعری) سے متعلق کوئی مواد نہیں ھے۔ میں نے یہ کلام دیکھنے کے بعد علی خان صاحب سے مذ کورہ شاعری نمونوں کے بارے میں کتاب کا حوالہ مانگا جس پر موصوف نے ایک لنک بھیجا ۔ میں نہیں جانتا علی خان صاحب کا تعلق نیازیوں کے کس قبیلے سے ھے مگر انہوں نے ایک بالکل نایاب ، دلچسپ اور تاریخی مواد تک میری رسائی ممکن بنائی جس کے لئے میں موصوف کا دلی طور پر ممنون ھوں ۔ میری پشتو چونکہ لکھنے پڑھنے کی حد تک گڈا وڈہ (weak) ھے سو تین دن تک ان مروتوں کے چربتوں میں پھنسا رھا اور اس رزمیہ شاعری کے مآخذ اور پس منظر تک پہنچنے کی کوشش کرتا رھا اور کوئٹہ والوں کی طرح " سر مِ مسّے پہ خلاص سو" تحقیق کَول سوکا چار نہ دا مروتو تاسو پہ چربتو مِ جان تباہ کو ۔ شاعری اور نثر پر مشتمل اس پشتو مواد سے جو کچھ اخذ کیا ...
میانوالی کے نیازی پشتو کیسے بھولے۔۔۔۔ --کافی لوگ پوچھتے ہیں نیازی قوم جو کہ پنجاب میں آباد ہے وہ پشتو بولنا کیوں بھول گئی بہت اچھا سوال ہےمگر اس میں پہلی غلط فہمی یہ کہ پنجاب میں صرف نیازی نہیں پشتو بولنا بھولے بلکہ بلچ، لوہانی، ساغری خٹک، خاکوانی، علی زئی (ملتان والے) ،سدو زئی اور کشمیر کے سدھن قبائل بھی پشتو بھول گئے اسی طرح خیبر پختون خواہ میں آباد ترین, جدون  -اور تنولی قبائل بھی پشتو کو فراموش کر چکے ہیں جب یہ سوال کسی سے بھی  پوچھا جائے تو وہ اپنے موجودہ دور کو دیکھتے ہوئے فوراً ایک مضحکہ خیز جواب دیتا ہے کہ نیازیوں نے غیر اقوام میں شادیاں کیں۔ مگر اس کا جواب اتنا آسان نہیں جتنا جھٹ سے دے دیا جاتا ہے. اس سوال کا جواب ڈھونڈنے کیلئے صدیوں پیچھے مڑ کے دیکھنا پڑے گا بلکہ اس زمانے کو محسوس بھی کرنا پڑے گا.. کیونکہ زبان کی تبدیل ایک پیچیدہ عمل ہے. میانوالی کے نیازیوں نے یکدم پشتو بولنا نہیں چھوڑی بلکہ یہ صدیوں پر محیط پراسیس ہے جس کی مختصر تفصیل یہاں ملاحظہ فرمائیں. اتفاق کرنا یا نہ کرنا آپ کا ذاتی فعل ہے. مدلل اختلاف نئی راہیں کھولتا ہے اسے ہم خوش آمدید کہیں گے.. چ...
Image
کُونڈی اور مچن خیل نیازی: نیازی قوم میں باہی، کُونڈی ، مچن خیل، اور سنبل شاخوں نے دنیا اپنی الگ سے شناخت حاصل کی۔ان قبیلوں سے تعلق رکھنے والے عموماً نیازی کی بجائے اپنے قبیلے کا ذکر کرتے ہیں۔یہ قبائلی تقسیم نہ صرف قدیم ہے بلکہ انکی تعداد بھی کافی زیادہ ہے اور بکھری ہوئی ہے۔ باہی اور سنبل خود تو نیازی ہونے سے انکاری نہیں مگر میانوالی کے کچھ لوگ جو تاریخ سے ناواقفیت کی بناء پر انھیں نیازی نہیں سمجھتے جو کہ سراسر لاعلمی کا نتیجہ ہے اسکے سوا اور کچھ نہیں۔ جبکہ بقیہ دو اقوام مچن خیل اور کُونڈی پر ہم بحث کریں گے- پہلے ہم بات کرتے ہیں مچن خیل قبیلہ پر۔۔۔۔ میانوالی میں مکمّل جبکہ بنوں لکی میں تقریباً اپنے آپ کو نیازی ہی کہلواتے ہیں مگر چند لوگ ایسے ہی جنکی زیادہ تر تعداد بلوچستان میں آباد ہیں ۔ جو لاعلمی کی بناء پر اپنا تعلق مختلف پشتون اقوام سے جوڑتے ہیں۔پشتونوں پر لکھی گئی تمام تر تاریخی کتابیں اس بات پر متفق ہیں کہ مچن بابا ایک ملنگ دوریش صفت شخص تھا۔جنکی تفصیل ہر کتاب میں عموماً درج ہے اور نیازی قوم سے تعلق رکھتے تھے ۔انکی اولاد مچن خیل کہلائی جو پاکستان افغانستان میں پھیلی ہوئی ہے...